Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

نظرِ بد قرآن کی روشنی میں


ہر نظر لگانے والا شخص حاسد ہوتا ہے اور ہر حاسد نظر لگانے والا نہیں ہوتا اسی لیے اللہ تعالی نے سورة الفلق میں حاسد کے شر سے پناہ طلب کرنے کا حکم دیا ہے سو کوئی بھی مسلمان جب حاسد سے پناہ طلب کرے گا تو اس کی نظر لگانے والا انسان بھی خود بخود آ جائے گا اور یہ قرآن مجید کی بلاغت اور شمولیت اور جامعیت ہے۔ الله تعالی نے انسانی نظر میں بڑی تاثیر رکھی ہے دیکھنے والے کی آنکھوں سے زہرنکل
کر نظر آنے والے کے جسم میں سرایت کر جاتا ہے ، جس سے وہ مختلف بیماریوں اور مصائب کا شکار ہو جا تا ہے۔ نظر کا لگ جانا برحق ہے اور قرآن وحدیث میں اس کی حقانیت پرواضح دلائل موجود ہیں۔


ترجمہ: اور یعقوب علیہ السلام نے کہا میرے بیٹو! تم سب ایک دروازے سے نہ
داخل ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور الله تعالی سے کسی مقدر حکم کو میں تم سے نہیں
ٹال سکتا ہوں ہر حکم اور فیصلہ صرف اللہ تعالی کے اختیار میں ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور بھروسہ کرنا چاہیے اور جب وہ داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے انہیں حکم دیا تھا تو یہ تدبیر الله تعالی کی کسی تدبیرکوان سے نہیں ٹال سکتی تھی یہ یعقوب علیہ السلام کے دل کی ایک بات تھی جو انہوں نے پوری کی تھی اور ہم نے انہیں جو علم دیا تھا اس کے سبب وہ تدبیر و تقدیر کے مسائل کو خوب جانتے تھے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے تھے۔
سورة يوسف آیت نمبر )468/67)

حافظ ابن کثیر ان دونوں آیات کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
اللہ تعالی حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارے میں بتا رہا ہے کہ انہوں نے جب
(بنیامین) کے سمیت اپنے بیٹوں کو مصر جانے کے لیے تیار کیا تو انہیں تلقین کیا کہ وہ سب ایک دروازے سے داخل ہونے کی بجائے مختلف دروازوں سے داخل ہوں کیونکہ انہیں جس طرح
کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ محمد بن کعب ، مجاہد، الضحاک ، قتادہ اور السدی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ کا کہنا ہے اس
بات کا خدشہ تھا کہ چونکہ ان کے بیٹے خوبصورت شکل وصورت والے ہیں کہیں نظر بد کا شکار نہ
ہو جائیں اور نظر کا لگ جانا حق ہے

تفسیر ابن کثیر 4485/2
ترجمہ: اور کفار جب آپ سے قرآن سنتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ مارے غیظ و غضب کے آپ کو اپنی نگاہوں سے 
پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں یہ دیوانہ آدمی  ہے۔

سورة القلم آیت نمبر 451

Post a Comment

0 Comments