Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

نظرِبد حدیث کی روشنی

 نظر بد حدیث کی روشنی میں:
نظر بد کے بارے میں حضور نبی کریم اسلام کے فرامین کا ترجمہ ملا حظہ کر یں۔1. نظر بد کا لگناحق ہے۔(والبخاری، کتاب الطب، باب العین 5740 ومسلم، کتاب السلام ، باب الطب 14 /170 النودی )
(2) نظر بد سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرو کیونکہ نظر بد کا ئنات ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الطب، باب العین 35/8 صحیح الجامع 938،الصحیحہ737)
(3) نظر بدحق ہے اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جاسکتی تھی تو وہ نظر بد ہے اور جب تم  میں سے کسی ایک سے غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے او تا کہ غسل کے پانی سے ووشخص غسلکر سکے جسے تمہاری نظر بد لگ گئی ہے کو تول کر لیا کرو۔(مسلم، کتاب السلام ، باب الطب والرقی 2188)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم سلام نے آل حزم کو سانپ کے ڈسنے کی وجہ سے دم کرنے کی رخصت دی اور آپ نے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا سے پو چھا، کیا وجہ ہے کہ میرے بھتیجے کمزور ہیں کیا فقرو فاقے کا شکار ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! بلکہ انہیں نظر بد بہت جلدی لگ جاتی ہے تو آپ  ﷺ نے فرمایا ان پر دم کیا کرو۔(مسلم، کتاب السلام، باب استحباب الرقیۃ من العین : 2198)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں ۔نظر کی حقیقت کچھ یوں ہے کہ ایک خبیث فطرت انسان اپنی حاسدانہ نظر جس شخص پرڈالے تو اسے نقصان پہنچ جاۓ۔(فتح الباری: 246/10)
امام ابن الاثیر کہتے ہیں۔"کہا جاتا ہے کہ فلاں آدی کو نظر لگ گئی ہے یا اس وقت ہوتا ہے جب دشمن یا حسد کرنے والا انسان اس کی طرف دیکھے اور اس کی نظر میں اس پر اثر انداز ہو جائیں اور وہ ان کی وجہ سے پیار پڑ جائے۔(النھایۃ :332/3)
,Jadu ka tor

Post a Comment

0 Comments